احکام القرآن لیکچر نمبر 24: قسم سے عورت کو طلاق دینا (ایلاء)، احکام ظہار


قسم سے عورت کو طلاق دینا (ایلاء)
سورہ البقرہ آیت نمبر 226 اور 227
لِلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِنْ فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ
226. اور ان لوگوں کے لئے جو اپنی بیویوں کے قریب نہ جانے کی قسم کھالیں چار ماہ کی مہلت ہے پس اگر وہ (اس مدت میں) رجوع کر لیں تو بیشک اﷲ بڑا بخشنے والا مہربان ہےo
226. And for those who swear not to go near their wives, there is a (reconsideration) period of four months. So, if (during this period) they resume their relations, Allah is Most Forgiving, Ever-Merciful.
وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَإِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
227. اور اگر انہوں نے طلاق کا پختہ ارادہ کر لیا ہو تو بیشک اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہےo
227. But if they resolve firmly to divorce, then certainly Allah is All-Hearing, All-Knowing.
جامع الترمزی حدیث نمبر 1122
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ الْبَصْرِيُّ أَنْبَأَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ آلَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ وَحَرَّمَ فَجَعَلَ الْحَرَامَ حَلَالًا وَجَعَلَ فِي الْيَمِينِ کَفَّارَةً
حسین بن قزعة، مسلمہ بن علقمہ، داؤد، عامر، مسروق، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایلاء اور انہیں اپنے اوپر حرام کرلیا، پھر آپ نے قسم کا کفارہ ادا کیا اور جس چیز کو حرام کیا تھا اسے حلال کیا
سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 450    حدیث مرفوع   مکررات  4   متفق علیہ 0
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ عَنْ خُوَيْلَةَ بِنْتِ مَالِکِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَتْ ظَاهَرَ مِنِّي زَوْجِي أَوْسُ بْنُ الصَّامِتِ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْکُو إِلَيْهِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَادِلُنِي فِيهِ وَيَقُولُ اتَّقِي اللَّهَ فَإِنَّهُ ابْنُ عَمِّکِ فَمَا بَرِحْتُ حَتَّی نَزَلَ الْقُرْآنُ قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُکَ فِي زَوْجِهَا إِلَی الْفَرْضِ فَقَالَ يُعْتِقُ رَقَبَةً قَالَتْ لَا يَجِدُ قَالَ فَيَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ شَيْخٌ کَبِيرٌ مَا بِهِ مِنْ صِيَامٍ قَالَ فَلْيُطْعِمْ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَتْ مَا عِنْدَهُ مِنْ شَيْئٍ يَتَصَدَّقُ بِهِ قَالَتْ فَأُتِيَ سَاعَتَئِذٍ بِعَرَقٍ مِنْ تَمْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنِّي أُعِينُهُ بِعَرَقٍ آخَرَ قَالَ قَدْ أَحْسَنْتِ اذْهَبِي فَأَطْعِمِي بِهَا عَنْهُ سِتِّينَ مِسْکِينًا وَارْجِعِي إِلَی ابْنِ عَمِّکِ قَالَ وَالْعَرَقُ سِتُّونَ صَاعًا قَالَ أَبُو دَاوُد فِي هَذَا إِنَّهَا کَفَّرَتْ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ تَسْتَأْمِرَهُ
 حسن بن علی، یحیی بن آدم، ابن ادریس محمد بن اسحاق ، معمر بن عبداللہ بن حنظلہ، یوسف بن عبداللہ بن سلام، حضرت خویلہ بنت مالک بن ثعلبہ سے روایت ہے کہ میرے شوہر اوس بن صامت نے مجھ سے ظہار کیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس شکایت لے کر گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بارے میں مجھ سے جھگڑ رہے تھے اور فرما رہے تھے وہ تیرا چچا زاد بھائی ہے (دور جاہلیت میں اور ابتدائے اسلام میں ظہار طلاق سمجھا جاتا تھا خویلہ اپنے شوہر کے پاس رہنا چاہتی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خویلہ کو اللہ سے ڈرنے کی تلقین کر رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ اب وہ تیرا شوہر نہیں رہا بلکہ صرف چچا زاد بھائی رہ گیا ہے) پس میں نہیں ہٹی یہاں تک کہ قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی (قَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّتِيْ تُجَادِلُكَ فِيْ زَوْجِهَا وَتَشْ تَكِيْ اِلَى اللّٰهِ ڰ وَاللّٰهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌ بَصِيْرٌ ) 58۔ المجادلہ : 1) (ترجمہ) اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑ رہی تھی اور اللہ سے شکوہ کر رہی تھی اس آیت نزول کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ یعنی تیرا شوہر ایک غلام آزاد کرے میں نے عرض کیا اس کی طاقت نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر دو مہینہ کے پے درپے روزے رکھ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ بہت بوڑھا ہے اس میں روزے رکھنے کی سکت نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے میں نے عرض کیا اس کے پاس کچھ نہیں ہے جس سے وہ صدقہ دے خویلہ کہتی ہیں کہ تبھی کھجور کا ایک تھیلا آیا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کو دوسرا کھجوروں کا تھیلا دے دوں گی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے جا اس کو لے جا اور اس میں سے اس کی طرف سے ساٹھ مسکینوں کو کھلا اور پھر (بے خوف و خطر) اپنے چچا کے بیٹے کے پاس رہ راوی کا بیان ہے کہ عرق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے ابوداؤد نے کہا کہ خویلہ نے اپنے شوہر کو بتائے بغیر اس کی طرف سے کفارہ ادا کیا۔
سورہ مجادلہ آیت 1 سے 4قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ 
1. بیشک اللہ نے اس عورت کی بات سن لی ہے جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ سے فریاد کر رہی تھی، اور اللہ آپ دونوں کے باہمی سوال و جواب سن رہا تھا، بیشک اللہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہےo
1. Indeed, Allah has heard the words of the woman who was arguing with you about her husband and was pleading with Allah. And Allah was hearing the mutual questions and answers of both of you. Surely, Allah is All-Hearing, All-Seeing.
الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْكُمْ مِنْ نِسَائِهِمْ مَا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ ۖ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنْكَرًا مِنَ الْقَوْلِ وَزُورًا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ 
2. تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظِہار کر بیٹھتے ہیں (یعنی یہ کہہ بیٹھتے ہیں کہ تم مجھ پر میری ماں کی پشت کی طرح ہو)، تو (یہ کہنے سے) وہ اُن کی مائیں نہیں (ہوجاتیں)، اُن کی مائیں تو صرف وہی ہیں جنہوں نے اُن کو جَنا ہے، اور بیشک وہ لوگ بری اور جھوٹی بات کہتے ہیں، اور بیشک اﷲ ضرور درگزر فرمانے والا بڑا بخشنے والا ہےo
2. Those of you who separate their wives by zihar (i.e., they say to their wives: You are to me as my mother’s back. But by saying this) they do not become their mothers. Their mothers are only those who have given them birth. And no doubt they utter evil and false words. Surely, Allah is Most Forbearing, Most Forgiving.
وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا ۚ ذَلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ 
3. اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کر بیٹھیں پھر جو کہا ہے اس سے پلٹنا چاہیں تو ایک گردن (غلام یا باندی) کا آزاد کرنا لازم ہے قبل اِس کے کہ وہ ایک دوسرے کو مَس کریں، تمہیں اس بات کی نصیحت کی جاتی ہے، اور اللہ اُن کاموں سے خوب آگاہ ہے جو تم کرتے ہوo
3. And those who separate their wives by zihar, but then seek to go back on what they have said, setting free a neck (a slave) is obligatory before they touch each other. This is what you are admonished. And Allah is Well Aware of the works that you do.
فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا ۖ فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ۚ ذَلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ
4. پھر جسے (غلام یا باندی) میسّر نہ ہو تو دو ماہ متواتر روزے رکھنا (لازم ہے) قبل اِس کے کہ وہ ایک دوسرے کو مَس کریں، پھر جو شخص اِس کی (بھی) طاقت نہ رکھے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا (لازم ہے)، یہ اِس لئے کہ تم اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان رکھو۔ اور یہ اللہ کی (مقرر کردہ) حدود ہیں، اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہےo
4. But the one who does not find (a slave) must fast for two consecutive months (as an obligation) before they touch each other. Then someone who is unable to do that must feed sixty poor people (under obligation). That is in order that you may keep your belief in Allah and His Messenger (blessings and peace be upon him). And these are the limits (set by) Allah. And there is a painful punishment for the disbelievers.